پاکستان میں ہندو برادری امتیازی سلوک اور پسماندگی کا شکار رہی ہے۔ جب ہم خاص طور پر ہندو شادیوں کی بات کرتے ہیں تو وہ قانونی طور پر رجسٹرڈ بھی نہیں ہوتیں۔ یہ ہندوؤں کو درپیش بہت سے مسائل میں سے ایک ہے ۔
2016 میں ہندو میرج ایکٹ پاس کرنے کا مقصد اس طرح کے امتیازی سلوک کو دور کرنا ہے۔اب ان کی شادیوں کو قانونی طور پر رجسٹر کیا جا سکتا ہے اور ہندو گود لینے، جائیداد، طلاق، دوبارہ شادی وغیرہ کے معاملات پر بنیادی حقوق رکھتے ہیں۔ اگرچہ اس ایکٹ کو 6 سال سے کچھ زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، پھر بھی اس پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہوا۔KTN انٹرٹینمنٹ کے اس شو میں دیکھیں جہاں پون کمار (صحافی)، غلام شبیر (ایڈووکیٹ ہائی کورٹ) اور رمشا ریاض (یوتھ لیڈر) اس ایکٹ کی گہرائیوں پر مزید بات کرتے ہیں۔