ہندوکاروباری خواتین – ثقافت کی امین

مسیحی شادی کے قوانین اور پاکستانی معاشرے پر اس کے اثرات
May 17, 2023
قیامِ امن کے لیے تہذیبوں کا کردار – ٹاک شو
May 18, 2023

    (زین العابدین)

 


مردوں کے زیرِ اثر معاشرے میں یہ خواتین کئی دہائیوں سے فٹ پاتھ کو دکان بنائے بیٹھی ہیں اور یہاں میوہ بیچتی آ رہی ہیں ۔اسی لیے میں نے سوچا کے ان سے بات کرنی چاہیے، ان کو جاننا چاہئے کہ وہ کیسے یہاں کاروبار کر رہی ہیں، زندگی کی گاڑی کھینچ رہی ہیں،
تھیلوں میں پستے سجاتی پنکی سے جب میں نے پوچھا کہ لوگوں کا رویہ آپ کے ساتھ کیسا ہے تو اُس خوش اخلاقی سے جواب دیتے ہوئے پہلے نمستے کہا اور پھر اپنی کہانی سنانے لگی ۔۔ وہ نوعمری سے اپنی والدہ کے ساتھ یہاں میوے بیچنے آتی تھی، یہیں اُس نے جوانی میں قدم رکھا ۔ آج اسی کھلے آسمان کی چھت تلے کماتے بیس برس گزر گئے ہیں لیکن پنکی کو پانے کاروبار پر بہت فخر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ” اس کام سے نہ صرف میں اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہوں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ملنے جلنے ، ان سے جڑنے اور محبت کرنے کا جذبہ بھی قائم رہتا ہے۔ پنکی کے مطابق یہاں پر آنے والے گاہکوں نے ہمیشہ اس کی پزیرائی ہی کی، اس کی محنت کو سراہا کیونکہ وہ اعلیٰ معیار کے پستے، بادام، کشمش، کاجو، بہت مناسب داموں میں دیتی ہے۔

پنکی سے کچھ فاصلے پر اپنی دکان سجائے روپا کے لیے بھی خشک میوہ جات کا کاروبار اس کی آمدنی کا مستقل ذریعہ ہے۔ یہ بھی گھر کے مردوں کا خاندان کی کفالت میں ہاتھ بٹا رہی ہے۔ یہ روپا اور اس کی جیسی خواتین کی خوش اخلاقی ہے کہ گاہک ان سے میوہ لینے میں کوئی شرم نہیں کرتے بلکہ وہ خود بھی خوش ہیں کے وہ انہیں کم پیسوں میں صحت بخش میوے مل جاتے ہیں۔ جوڑیا بازار میں دالیں، چاول اور دیگر اجناس فٹ پاتھ پر فروخت کرتی خواتین بھی انہی کی برادری کی ہیں، کچھ کی رہائش سوامی نرائن مندر تو کچھ ہنگلاج ماتا کے مندر کے کمپاؤنڈ میں رہائش پذیرہیں۔

اپنے پرکھوں کی روایات اور ثقافت کی امین یہ ہندو خواتین کئی مسائل کا شکار ہیں۔انہیں صرف مالی تنگی کا ہی نہیں بلکہ صحت کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ سڑک سے گزرتی سیکڑوں بسوں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا دھواں، ٹریفک کا شور اور آلودگی مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ کسی کو سانس کی تکلیف ہے تو کوئی جِلد کی بیماری کا شکار ہے۔ مسلسل ٹریفک کا شور ان کی قوتِ سماعت کو بھی متاثر کرتا ہے۔

یہ باہمت خواتین نہ صرف پاکستان کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہی ہی بلکہ ں خشک میوہجات فروخت کر کے اپنے خاندان کو پالنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کو بھی اعلیٰ معیار کی مصنوعات بھی فراہم کر رہی ہیں۔ یہ کاروبار ان خواتین کو با اختیار بنا رہا ہے ، صنفی مساوات اور پُرامن بقائے باہمی کو بھی فروغ دے رہا ہےاسی لیے ہمیں خود بھی چاہیے کے ان سے میوہ خرید کر ی ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا ثبوت دیں ۔ ہمارے ملک میں براربری کا حصہ رکھتے ہیں۔

1 Comment

  1. Ashok Kumar says:

    Great

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *