مختلف مذاہب کے مکین ایک ہی بستی میں

کراچی کی مسکین گلی کے امیر لوگ
February 27, 2023
کراچی کی مسکین گلی کے امیر لوگ
February 28, 2023

    (پریسا آفرین)

 

میری پیدائش اور پرورش کراچی میں ہوئی ہے، بچپن سے ہی میں پڑوسیوں سے لے کر دوستوں تک  مسلمانوں میں گھری رہی ہوں۔   اپنے ساتھ بسنے والی  دوسری اقلیتوں کے بارے میں جاننے کا کبھی موقع نہیں ملا لیکن جب میں نے کراچی کے ایک ایسے علاقے  کا دورہ کیا جو پاکستان کا سب سے بڑا اقلیتی کمپاؤنڈ کہلاتا ہے،  جہاں تین مختلف مذاہب کے لوگ  کئی دہائیوں سے آباد ہیں، توحیرت و مسرت کے کئی دروازے مجھ پر کھلے۔  جی!  یہ وہ جگہ ہے جہاں  ثقافتی تنوع  کی ایسی   مثال ملتی ہے  جسے ایک قوم   اپنا کر پوری دنیا میں مذہبی رواداری پیدا کر سکتی ہے۔

یہ  ہے  شہرِکراچی میں  رنچھوڑ لائن کا ایک محلہ ‘نارائن پورہ’ ۔

یہاں  پندرہ ہزار  سے زائد ہندو، سکھ، اور عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے   افراد ایک دوسرے کے ساتھ مکمل مذہبی  آزادی اور محبت کے ساتھ  رہ رہے ہیں اور دکھ سکھ کے ساتھی بھی  ہیں۔ میں اس سے پہلے کبھی ایسی جگہ نہیں گئی تھی،  اس لیے یہاں کے لوگوں کو جاننا اور   محبت کے رنگوں سے گندھی کالونی کی  فوٹوگرافی  کرنا  ضروری ہو گیا تھا۔

جب میں وہاں پہنچی  تو  بڑے سے گیٹ پر  انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں ’’نارائن پورہ مائنارٹیز کمپاؤنڈ‘‘ (نارائن پورہ؛ اقلیتوں کا کمپاؤنڈ)    لکھا دیکھا۔ افراتفری کے اس شہر میں  گیٹ کے پیچھے سے  ہنسنے، بولنے  اور  ایک دوسرے کو پکارنے کی آوازیں آ رہی تھیں جہنوں نے  مجھے یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ  یہ کسی قسم کا  شور ہے۔ یہ وہ لمحہ تھا جب میں نے محسوس کیا کہ وہ لوگ ہیں جو دراصل اپنی زندگی جی رہے ہیں اور س لمحے مجھے احساس ہوا کہ میں نے یہاں آنے کا  دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔

نارائن پورہ میں سکھ، ہندو اور عیسائی دو صدیوں (سنہ  1824 )سے آباد ہیں ۔ یہاں آپ کو وہاں مسلمان گھرانے  نہیں ملیں گے  لیکن مسلمانوں سے منسوب  بہت سی علامتیں ملیں گی جیسے عَلم  (علامت جو محرم کی نمائندگی کرتی ہے)،  دیواروں پر لٹکی ہوئی درگاہوں کی  چادریں  جو یہاں کے باسیوں کی دوسرے مذہب  کے احترام اور دیکھ بھال کی نمائندگی کرتی ہیں ۔ مختلف  عقائد  اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد ہوٹلوںمیں اکھٹے  بیٹھے چائےسے لطف اندوز ہو تے نظر آتے ہیں ، کہیں کہیں آپ کو  امن کے یہ سفیر  آپس میں اپنے کاروبار پر بحث کر تے بھی دکھائی دیں گے۔ یہاں  کسی کو کسی دوسرے فرد سے خوف نہیں آتا  اور  مذہبی تفریق کے بغیر سکون اور اتحاد کے ساتھ  زندگی گزار رہے ہیں ۔

یہی نہیں!  نارائن پورہ کے رہائشی  آزادانہ طور پر ایک دوسرے کیے  تہواروں کو مل کر  مناتے ہیں ۔۔ ایک دوسرے کے مذہب کو  قبول کرنے  کو فروغ دینے کے لیے ہولی، کرسمس، عید سے لے کر گرو نانک کی برسی اور سالگرہ پورے جوش و جذبے کے ساتھ منائی جاتی ہے۔

جیسے یہاں سکھ، ہندو، عیسائی  دین کے رنگ ملتے ہیں ویسے ہی نارائن پورہ کی گلیاں بھی  رنگ برنگے  قدیم چھوٹے چھوٹے مکانات اور عمارتوں سے سجی ہوئی ہیں۔ ان ہی  گلیوں میں گھومتے،اپنے موبائل  سےتصویریں کھینچتے ہوئے میرے اردگرد موجود لوگوں کے  چہروں  پر مسکراہٹ آنے لگی اور انہوں نے  اس علاقے میں موجود  مندروں اور گرجا گھروں کے راستے بتانے میں ہماری  بہترین  رہنمائی بھی کرتے رہے۔

نارائن پورہ آٹھ سے نو مندروں پر مشتمل ہے جو کئی دہائیوں پرانے ہیں لیکن ان کی تزئین و آرائش اور ان کی دیکھ بھال ان کے آس پاس رہنے والے ہی کرتے ہیں۔ یہاں ایک شاندار گرودوارہ اور دو گرجا گھر بھی ہیں یہ تمام عبادت گاہیں بھی ساتھ ساتھ کھڑی ہیں۔ پیٹراس چرچ کے پیرشینر  نے اس علاقے سے جڑے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے  بتانے لگے  کہ  وہ  اس علاقے کو اپنا گھر سمجھتے  ہیں،  اور  یہاں کے لوگ اتنے پیار اور خیال رکھنے والے ہیں کہ وہ سب عیسائیوں  کے  ہر تہوار پر چرچ کو سجانے کے لیے آتے ہیں۔

نارائن پورہ کی گلیوں میں گھومتے جب   میں نے سکھ بچوں کو  عیسائی اور ہندو دوستوں کے ساتھ کھیلتے  اور گرودوارہ کے باہر عیسائی   سیڑھیوں پر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف دیکھا تو مجھے  نارائن پورہ  پاکستان میں  ثقافتی تنوع  بہترین  مثال  نظر آیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *