آج مجھے حیرت انگیز خوشی نے گھیر رکھا تھا۔ میرا دل ایک ہندو اور مسلمان کی بے مثال دوستی کو جان کر جھوم سا گیا ۔ یوں تو شہرِ کراچی میں سماجی و مذہبی رواداری کی بہت بڑی مثالیں ملتی ہیں مگر کورنگی کےعلاقے میں مجھے محبت و امن کی ایسی مثال ملی جہاں وشنو اور سجاد ایک دوسرے کا برسوں سے ساتھ نبھا رہے ہیں۔ جب میں وشنو کی دکان پر پہنچا تو پتا چلا کہ دو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے یہ دوست گزشتہ پندرہ سال سے بغیر کسی اختلاف کے اپنے کام میں مگن ہیں۔
وشنو ایک بہت ہی سادہ سا انسان ہے جس کے اخلاق سے میں بہت متاثر ہوا ۔ اس کا بولنے کا انداز دھیما اور صاف تھا۔ وشنو کا ماننا ہے کہ کوئی انسان چھوٹا نہیں ہوتا، ہر انسان برابر ہے اور جو بھی آپ کے پاس موجود ہے اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ یہ وشنو کے خالی الفاظ نہ تھے بلکہ اس کا عملی نمونہ اس کی اپنی دکان ہے جس پر، ہندو ہونے کے باوجود ، اس نے قرآنی آیت لکھوائی ہوئی ہے۔ وشنو کا بھی ایمان ہے کہ رحمٰن ، رحیم اور اللہ سب خدا کے ہی نام ہیں جو ہر چیز کا مالک ہے، اس لیے وہ کسی بھی مذہب سے تعصب نہیں رکھتا۔
وشنو روز ہی اپنے گھر سے کھانا لاتا ہے اورسجاد کے ساتھ مل بیٹھ کر کھانا کھاتا ہے۔ ان کے بیچ نہ جھجھک ہے اور نہ ہی کوئی روک ٹوک۔ ایک دوسرے کے گھر آنا جانا بھی معمول کی بات ہے۔ اس چھوٹےسےعمل میں مجھے بے پناہ عزت، محبت اور برداشت کے خوبصورت پہلو نظر آئےجو پاکستانی معاشرے کے تنوع، سماجی مساوات اور دوسروں کو قبول کرنے کو ظاہر کرتا ہے سجاد بھی ایک سادگی پسند انسان ہےجو اپنی زندگی سے مطمئن نظر آتا ہے۔ اسے خود بھی خوشی ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ کام کر رہا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا یہ تعلق گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس کاروباری دوستی کی مضبوطی میں ایک امر یہ بھی ہے کہ ہر مشکل گھڑی میں یہ دونوں دوست مذہب کو بھلا کر انسانیت کے ناطے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ، حوصلہ باندھتے ہیں اور مدد کرتے ہیں۔
اگر میں وشنو کے والد،آسن داس کی بات کروں تو وہ بھی چالس برس سے مختلف مذاہب کے لوگوں کے ساتھ بزنس کر رہے ہیں۔ ان چالیس سالوں میں انہیں آج تک کسی سے کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ جتنے بھی ان کے ساتھ لوگ کام کر رہے ہیں، ان کا آپس میں اعتماد کا رشتہ ہے اور اسی وجہ سے ان کا اچھا لین دین ہے۔
اس محبت بھری دوستی کودیکھ کر مجھے بے انتہا خوشی ہوئی کہ نفسا نفسی کے دور میں اب بھی انسانیت زندہ ہے۔ محبتوں کے سفیر ، وشنو اور سجاد جیسے پرامن افراد پاکستان میں سماجی رواداری اور پُرامن بقائے باہمی کو فروغ دے رہے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ ان کی زندگی ہمارے معاشرے میں عزت اور برداشت کی مثبت مثال بن سکتی ہے جس سے پاکستانی سماج سے منافرت کم کرنے میں مدد ملے گی ۔