صدیوں کی تاریخ سمیٹے – شہرِِ خموشاں

ہندو خواتین کی محبت سے سجی – کراچی کی جھنڈا گلی
August 12, 2023
صاف ستھرے کراچی کا خواب کیسے پورا ہوگا؟
August 17, 2023

صدیوں کی تاریخ سمیٹے – شہرِِ خموشاں

  

        (نمرہ اکرم)

 

 

میں ساڑھے   چھ سو سال پرانے اس قبرستان میں کھڑی تھی، میری نظروں کے سامنے دور   دور تک اونچی اونچی  خوبصورت   قبریں تھیں  ۔قبریں اور وہ بھی خوبصورت، جی!  ان کے انوکھے پن نے   مجھے    بے پناہ حیرت   میں ڈال دیا تھا ۔  کراچی کے علاقے لانڈھی کے قریب  ساڑھے  600 سو سال قدیم قبرستان جسے چوکنڈی قبرستا ن کہا جاتا ہے اصل نام کیا ہو گا  یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن   یہاں کی ہر قبر اور ہر مقبرہ  ی سندھ اور بلوچستان کے باسیوں کی  داستانیں سناتی محسوس ہورہی تھی ۔ ا س قبرستان کی خاص بات اس کا قدیم ہونا تو ہے ہی لیکن  اس سے بھی خاص بات قبروں پر موجود نقش نگاری ہے۔

اسے چوکنڈی کیوں کہا جاتا ہے اس کے پیچھے  بھی ایک بہت دلچسپ پہلو موجود  ہے۔  سندھ اور بلوچستان کی قدیم  تاریخی روایات کے مطابق کسی معزز شخص کی قبر کے گرد جو چار دیواری کا احاطہ بنایا جاتا اسے ’’چوکنڈی‘‘ کہا جاتا تھا۔ اس کی تمام قبریں جنگ شاہی پتھر سے تعمیر کی گئی ہیں جوزرد رنگ سے ملتا جلتا ہے۔

آئیں تھوڑی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہیں پتہ چلتا ہے کہ اس قبرستان کو سندھ کے جوکھیو اور بلوچستان  کے قبائل سے منسوب  کیا جاتا ہے ۔ چھ صدی قبل اس علاقے میں  بلوچوں کا کلماتی قبیلہ  تو پہلے سے ہی آباد تھا لیکن جو کھیو قوم کے لوگ بعد میں  بھارت سے ہجرت کرکے  یہاں آئے تھے۔ ویسے تو ان دونوں قبائل کے پاس کئی قسم کے ہُنر موجود تھے لیکن اُن میں سے ایک نقش نگاری اور سنگ تراشی بھی تھا ، اسی لیے جب ان کا کوئی پیارا  اس دنیا سے منہ  پھیرتا  تو گھر والے اُس کی قبر پر پتھروں کو تراش کر  خوبصورت نقش نگاری کیا کرتے تھے۔ چونکہ  یہ دو  مختلف قبائل تھے تو ہر کوئی چاہتا تھا کہ میں اپنے پیارے کی قبر کو دوسرے کے مقابلے میں زیادہ اچھے سے سجایں ،  ان کے اسی مقابلے میں آباد ہوا یہ قبرستان ۔ جب ہم ان مقابر کی تعمیراتی ترتیب اور اس کے طرز تعمیر پر غور کرتے ہیں تو ان کے معماروں کی کاری گری اور ہنرمندی کو بے ساختہ داد دینا پڑتی ہے ۔

چوکنڈی کے قبرستان میں محو خواب عام لوگ نہیں ہیں۔ پندروہیں سے اٹھارویں صدی کے ادوار سے تعلق رکھنے والیقبروں پر موجود خوبصورت نقش نگاری سندھی اور بلوچی ثقافت  کی عکاسی کرتی ہیں اور  اسی نقش نگاری سے ہی مردوں اور عورتوں کی قبروں میں فرق کیا جاتا ہے ۔ جنگجوں اور مردوں کی قبروں پر تیر کمان، تلوار کی کندہ کاری کی گئی ہے  جبکہ وزراء اور مشیروں کی قبروں کے گرد جالی دار دیوار اور سرداروں کے مقبرے  اہرامِ مصر کی طرز پر ہیں ۔عورتوں کی قبروں پر  بھی بیل بوٹے  ،  زیورات  اور بلوچی لباس کے ڈیزائن  بڑے نفاست سے تراشے نظر آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ  یہاں کی کچی قبریں عام  افراد کی  ہیں جبکہ اُونچے منیاروں میں دفن  ہیں اُس دور کے حکمران ۔

آج یہ قبرستانUNESCO ورلڈ ہیریٹج کا حصہ ہے اور اس کی لازاوال خوبصورتی کو  دیکھنے دُنیا بھر سے لوگ آتے ہیں ۔کئی صدیاں گزر جانے کے باوجود یہ ثقافتی ورثہ  یونیسکو  کے تعاون سےبہتر حالت میں  ملتا  ہے ۔ اسی طرح بلوچستان میں حب، جھل مگسی، لسبیلہ، اوستہ محمد، سونمیانی اور دیگر علاقوں میں تاریخی چوکنڈی قبرستان دریافت ہوئے ہیں۔ جن میں اس دور کے اہم بلوچ سرداروں کے مقبرے بھی شامل ہیں لیکن وقت کے دھارے میں ان کے آثار گم ہوتے جا رہے ہیں

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *